نام پژوهشگر: سلمان نقوی

ترجمه و تحقیق کتاب فقه جزاء (واژه نامه تفصیلی)
thesis وزارت علوم، تحقیقات و فناوری - دانشگاه جامعه المصطفی العالمیه - دانشکده الهیات و معارف اسلامی 1388
  حسین حیدر زیدی   سلمان نقوی

یہ کتاب بعض امتیازات کی حامل ہے جس میں سے ایک امتیاز یہ ہے کہ اس میں فقہ جزاء کی تقریبا ??? اصطلاحوں کی تعریف اور توضیح بیان ہوئی ہے اور امید ہے کہ اس کتاب کے ذریعہ فقہ جزاء کی لغات میں جو خلاء تھا وہ پر ہوجائے گا? اس لغت نامہ میں شیعہ اور اہل سنت کے ??? سے زیادہ حوالوںکو ذکر کیا گیا ہے اور ہر مدخل میں پہلے اس لفظ کی فقہی تعریف بیان کی گئی ہے اور بعض مقامات پر اس کے قانونی احکام بھی بیان کئے گئے ہیںاوراس کے متعلق مشہور علماء وفقہاء کی رائے کو بھی بیان کیا گیاہے اور مدخل کے آخر میں فقہ شیعہ ، اہل سنت اور قانونی کتب کے مختلف اور متنوع حوالے بھی فہرست وار بیان کئے ہیں تاکہ قاری آسانی سے دوسری کتابوں کی طرف رجوع کرکے اپنی تحقیق کو پورا کرسکے? مطالب کو لکھتے وقت تمہیدی بحثوں کی لغوی اور اصطلاحی تعریف کو بھی بیان کیا ہے? اصطلاحی تعریفات کو لکھتے وقت اس نکتہ کی طرف توجہ ضروری تھی کیونکه کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ لغوی اور اصطلاحی تعریف دونوں ایک ہی ہوتی لیکن تمہیدی بحثوں میں ان دونوں کی تعریف مختلف ہوتی ہے لہذا ہم نے اس تعریف کو بیان کیا ہے جس کو فقہاء نے بیان کیا ہے اور اگر اس کی کوئی تعریف بیان نہیں ہوئی تواس کی ”انتزاعی“ تعریف کو ہم نے بیان کیا ہے ? فقہ کے احکام اور تعریفات میں اس بات کی کوشش کی گئی ہے کہ مشہور اور مخالف دونوں کی رائے کو بیان کیا جائے اور ان کی کتب کے حوالوں کو بیان کرکے اپنے مطالب کو مستند کیا جائے? ہر مدخل کے اختتام پر کچھ حوالے ذکر کئے گئے ہیں جو قارئین کے مطالعہ کے لئے زیادہ مفید ہیں اوروہ اسی مدخل سے مربوط ہیں ? ان حوالوں میں تین چیزوں کا خیال رکھا گیا ہے : فقہ شیعہ، فقہ اہل سنت اور قانونی کتب کہ جن کو مختصر علامات کے ساتھ مشخص اور واضح کیا گیاہے? کتاب حاضررضوی اسلامی یونیورسٹی کی کاوشوں کا نتیجه ہے جو دانشور محقق آیه اللہ عباس علی عمید زنجانی کی راہنمائی اور نظارت میں پایہ تکمیل کو پہنچی ہے اور اب یہ کتاب اساتید، محققین خصوصا قانون جزاء اور فقہ ومبانی قانون اسلامی کے محققین کے ہاتھوں میں ہے تاکہ وہ اس سے مکمل فائدہ اٹھا سکیں?